اردومیں حروف ہجاء

 اردومیں حروف ہجاء

تحقیق و تحریر:تاج محمد خان

انتخاب و پیشکش:افشاں سحر

           اُردُو زبان میں حروفِ ہجاء دو طرح سے ہیں:

( ا ) مُصّوَتے/ حروفِ علت (Vowels)

 (ب) مُصّمتے/ حروفِ صحیح (Consonants)


       مصوّتے یعنی حرکات وسکنات (اعراب) یا حروفِ علّت:


          مصوّتے کے لفظی معنی حرکت دینے والے کے ہیں۔ مصوّتے دراصل حروفِ صحیح کو باہم جوڑنے میں مدد کرتے ہیں اور ان کے ذریعے (صحیح آوازوں کو جوڑنے سے) مختلف بامعنی کلمے بنتے ہیں اور یہ کلمے پھر جملے بناتے ہیں جو ہم اپنی گفتگو اور تحریر میں استعمال کرتے ہیں۔ اُردُو میں مصوّتے نسبتاً دوسری زبانوں کے آسان ہیں اور ان کی دو اقسام ہیں۔


 (ا) قصیر مصوّتے 

  (ب) طویل مصوّتے


(ا) قصیر مصوّتے:

           قصیر مصوّتوں میں زیر ، زبر اور پیش تینوں حرکات شامل ہیں… 


(ب) طویل مصوّتے:

            زیر ، زبر اور پیش کی طویل صورتیں ا ، و ، ی ، ے، طویل مصوّتے ہیں… 


          خاص خاص صورتوں میں جب قصیر مصوّتوں کے بعد حرف “ج” یا “ع” ہو تو اُردُو میں ان علّتوں کی خفیف آواز بھی سننے میں آتی ہیں…

جیسے: احرام (اے) کی خفیف آواز ہے۔


مصمّتے (حروفِ صحیح):


           اُردُو زبان کی اصل اور بنیادی آوازیں مصمّتے کہلاتی ہیں۔ ان کے بغیر جملہ بنانا نہایت دشوار بلکہ ناممکن ہے البتہ مصوّتے، مصمّتوں کے بغیر قائم نہیں رہ سکتے۔ اُردُو میں ان کے لیے حروفِ صحیح کی اصطلاح بھی مستعمل ہے۔ انگریزی میں Consonant کہلاتے ہیں…


صوتیہ: 

          یہ لفظ فونیٹک کا ترجمہ ہے۔ صوتیات کے معنی یہ ہیں کہ جو شے آواز یا صوت سے منسوب ہو۔ صوتیہ کا تعلق انسانی آواز سے ہے۔ ایک صوتی اکائی کو ہم فنالوجیکل یونٹ بھی کہتے ہیں۔ ایک فنالوجیکل یونٹ مزید یونٹس یا اکائیوں میں تقسیم نہیں ہو سکتا۔ ماہرینِ صوتیات نے صوتیہ کے لیے ایک میزان مقرر کیا ہے اور یہ میزان اختلافِ معنٰی کی صورت میں ہے یعنی کسی لفظ کی صوتی اکائی کو بدلنے سے معنٰی تبدیل ہو جائے تو معلوم ہوگا یہ آواز ایک صوتیہ ہے۔ اگر اس تبدیلی سے کوئی بامعنٰی کلمہ حاصل ہو تو ہم اس حرف کو صوتیہ کہتے ہیں۔ مثلا: چال ایک کلمہ ہے جس میں حرف “چ” ایک صوتیہ ہے۔ اگر ہم اس کلمے چال میں “چ” کو “د” سے بدل دیں تو جو نیا لفظ ہمیں حاصل ہو گا وہ ہے دال ۔ اور یہ کلمہ دال اُردُو میں ایک بامعنٰی کلمہ کے طور پر موجود ومستعمل ہے۔ پس “چ” اور “د” اُردُو کے دو بامعنٰی صوتیہ ہیں۔ جو حروف (آوازیں) اس معیار پر پُورے نہیں اُترتے وہ صوتیہ شمار نہیں ہوتے ۔


دو صوتہ مصوتے:


            مصوتوں کی ایک شکل جو کہ مرکب ہوتی ہے اس کو دو صوتہ مصوّتے کہتے ہیں ۔ دو صوتہ مصوّتے، مصوّتوں کا ایک مرکب ہیں، ان کو ایک حرف ہی سمجھا جائے گا…

مثلا: آئی ۔ گئی ۔ لائی…


اردو ادب،اردوزبان،نثر،شاعری، اردو آرٹیکلز،افسانے،نوجوان شعراء کا تعارف و کلام،اردو نوٹس،اردو لیکچرر ٹیسٹ سوالات،حکایات

اپنا تبصرہ بھیجیں