حکایات سعدی؛
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ مامون الرشید نے ایک لونڈی خریدی جس کے حسن کی مثال ہی نہیں ملتی تھی وہ بے انتہا خوبصورت تھی لیکن جب مامون الرشید نے اس سے بات کرنی چاہیے تو اس نے نفرت اور بے رغبتی کا اظہار کیا بادشاہ کو بہت زیادہ غصہ آیا اور وہ غصےسےبےقابو ہو گیا اسی غصے میں اسنے لونڈی کو قتل کرنے کا ارادہ کر لیا لیکن پھر ان کا تدبر اس پر غالب آگیا اور انہوں نے اس سے اس گستاخی کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا امیرالمومنین آپ بیشک مجھے قتل کردیں لیکن میں آپ کے ساتھ رہنا پسند نہیں کروں گی مامون رشید غصے سے بے قابو ہو گئے انہوں نے اپنے آپ کو پھر سنبھالا اور اس سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے جو تم اس طرح کہہ رہی ہوں تو لونڈی نے جواب دیا آپ کے منہ سے سخت بدبو آتی ہے جسے میں برداشت نہیں کرسکتی مامون رشید کو اب تک اپنی اس بیماری کا معلوم نہیں تھا ان کو جب یہ پتہ چلا تو انہوں نے کسی طبیب کو بلایا کچھ عرصے تک ان کا علاج چلتا رہا اور ان کا یہ مرض دور ہو گیا اس لونڈی کی صاف گوئی کی وجہ سے مامون الرشیداس سے بہت خوش ہوئے۔
حکایت؛
جو راستے کے خطرے سے تجھے کرے
ا گر چہ تلخ نوا ئ یا ں ہو وہ تیرا بھا ئی
غلط کو ٹھیک بتانا ہے سخت سفاکی
گناہ سے روکنا سختی نہیں ،بھلائی ہے
درست فرمایا۔
جی بالکل۔
بلکل