حکایات سعدی4

حکایت

چھپر کھٹ نہ اپنا  فلک  پر  بچھا
زمین پر اتر عجز سے سرجھکا کا
رعایا سے غافل ہو جو حکمر ا ن
سلامت نہیں اس کا تخت رو  ا ں
غریبوں کا ہوگا اگر دوست د ا ر
ملے گا  تجھے د ا ئمی ا قتد ا ر
حضرت سعدی رحمۃ اللہ علیہ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی انگشتری میں ایک ایسا نگینہ جڑا ہوا تھا جس کی صحیح قیمت کا اندازہ جوہری بھی نہ کر سکتے تھے وہ گویا دریائے نور تھا جو رات کو دن میں بدل دیتا تھااتفاق ایسا ہوا کہ ایک سال سخت قحط پڑا لوگ بھوکے مرنے لگے حضرت کو ان حالات کا علم ہوا تو لوگوں کی مدد کے لیے انہوں نے اپنی انگشتری کا ونگینہ بھی فروخت کر دیا اور جو قیمت ملی اس سے اناج خرید کر تقسیم کروا دیا جب اس بات کا علم آپ کے دوستوں کو ہوا تو ان میں سے ایک نے آپ سے کہا یہ آپ نے کیا کیا اتنا قیمتی نہ بھیج دیا حضرت نے یہ بات سن کر فرمایا کہ وہ زینہ مجھے بھی بے حد پسند تھا لیکن یہ میں یہ بات گوارا نہیں کر سکتا کہ لوگ سے تڑپ رہے ہو اور میں قیمتی نگینے والی انگوٹھی پہنے بیٹھا رہوں اور یہ بات کسی بھی حکمران کو زیب نہیں دیتی کہ وہ لوگوں کو تکلیف میں مبتلا دیکھے اور اپنے آرام اور زیب و زینت کے سامان کو عزیز رکھیں یہ کہتے ہوئے آپ کے رخسار سے آنسو بہہ رہے تھےاس حکایت نے شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ حکمرانوں کو ان کے فرض کی طرف مائل کر رہے ہیں اور انہیں اپنے آرام اور آسائش پر عوام کے آرام اور آسائش کو ترجیح دینے کی ترغیب دے رہے ہیں اور یہ ایسا اصول ہے جو تخت حکومت سے لے کر ایک معمولی خاندان تک کا احاطہ کرتا ہے جس کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ وہ اپنے زیر دست لوگوں کا خیال رکھیں اور ان سے کبھی بھی غافل نہ ہو یہ ان کا اخلاقی اور دینی فرض ہے ۔
اردو ادب،اردوزبان،نثر،شاعری، اردو آرٹیکلز،افسانے،نوجوان شعراء کا تعارف و کلام،اردو نوٹس،اردو لیکچرر ٹیسٹ سوالات،حکایات

3 تبصرے “حکایات سعدی4

  1. عمر بن خطاب رضی اللہ کا عنہ وہ قول یاد آگیا کہ اگر دجلہ و فرات کے کنارے ایک بکری کا بچہ بھی بھوک سے مرگیا تو عمر جواب دے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں