حکایت سعدی3

                                                                     حکایت  
اےشخص بدی کا بیج نہ بو اس آگ سے اپنی جان بچا
ہوتجھ سے جہاں تک نیکی کر نیکی ہی نفع پہنچائےگی         
 ا للّہ  کا و عد ہ  سچا ہے بر با د نہ  ہو گا  نیک  عمل  
اک جو کہ برابر نیکی بھی جنت میں تجھے لے ائےگی 
                  
کہا جاتا ہے کہ ایک ہی بہت نیک خصلت نوجوان نے مصیبت کے وقت ایک بوڑھے شخص کی مدد کی اس کے کچھ ہی عرصے کے بعد ایسا ہوا کہ اس نوجوان سے ایک جرم سرزد ہوگیا اور شاہی سپاہیوں نے اسے گرفتار کر لیا اور جب بادشاہ کے دربار میں اسے پیش کیا گیا تو اس مقدمہ کو سننےکے بعد بادشاہ نے فیصلہ سنایا کہ اس کو قتل کردیا جائے جلاد کو بلایا گیا اور نوجوان کو پھانسی دینے کےلیےاس زمانے کے دستور کے مطابق ہزاروں افراد کی موجودگی میں لے جایا گیا اتفاق کی بات ہے کہ اس ہجوم میں وہ بوڑھا بھی موجود تھا جس کے ساتھ اس نوجوان نے نیکی کی تھی بوڑھے نے اس نوجوان کو دیکھا  اور پہچان لیاوہ فکرمند ہو گیا اور افسوس بھی ہوا کہ جس شخص نے میری مدد کی تھی وہ آج مشکل میں ہے میں اس کی کس طرح سے مدد کروں اس کے ذہن میں فوراً ایک ترکیب آئی اور اس نے شور مچادیا کہ بادشاہ سلامت کا انتقال ہو گیا ہمارا ملک یتیم ہوگیااس کی بات سن کر لوگوں میں ہلچل مچ گئی جلاد بھی محل کی طرف دوڑا اور افراتفری میں نوجوان کو وہاں سے بھاگنے کا موقع مل گیا بادشاہ کی موت کی خبر سچی نہ تھی اس بات کا سب کو پتہ چل گیا کہ جھوٹی خبر تھی اور بوڑھے نے مجرم کو بچانے کے لیے ایسی حرکت کی ہے شاہی سپاہیوں نے اسے گرفتار کر لیا یا اور بادشاہ کے سامنے پیش کیا بادشاہ نے اس شخص سے پوچھا کہ تم نے ایسی حرکت کیوں کی یہ ساری رعایا جانتی ہے کہ میں کوئی کام انصاف کے خلاف نہیں کرتا پھر تم نے میری موت کی خواہش کیوں کی بوڑھے آدمی نے جواب دیا کہ اس نوجوان نے میری مدد کی تھی تھی اور میں نے یہ صرف اس کی جان بچانے کے لئے کیا بادشاہ نیک دل اور خداترس آدمی تھا اس نے نا صرف بوڑھے کو معاف کردیا بلکہ اسے انعام و اکرام سے نوازا نوجوان فرار ہو کر بہت دور دراز علاقے میں پہنچا تو وہاں اس کو ایک جاننے والا ملا اور اس نے اسے دیکھاتو  پوچھا کہ تو جلاد کی تلوار سے کیسے بچ گیا نوجوان نے جواب دیا ایک ادنیٰ سی نیکی کی وجہ سے مجھے یہ فائدہ پہنچا۔شیخ سعدی بھی اس حکایت میں اسی بات کا ذکر کر رہے ہیں کہ نیکی چاہے چھوٹی ہو یا بڑی لیکن یہ اللہ کا وعدہ ہے کہ اس کا اجر و ثواب  دنیا میں بھی ملے گا اور آخرت میں بھی ملے گا تو ہمیں اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہئے  اور اللہ کی رحمت کے نزدیک کوئی بھی نیکی ادنی  نہیں ہے وہ ہر ادنیٰ سے ادنیٰ نیکی کو بھی قبولیت کا درجہ دیتا ہے اور اس کا اجر وثواب   دنیا میں بھی دیتا ہے اور آخرت میں بھی                                             
اردو ادب،اردوزبان،نثر،شاعری، اردو آرٹیکلز،افسانے،نوجوان شعراء کا تعارف و کلام،اردو نوٹس،اردو لیکچرر ٹیسٹ سوالات،حکایات

5 تبصرے “حکایت سعدی3

اپنا تبصرہ بھیجیں