دلی کالج

 دلی کالج

ایسٹ انڈین کمپنی جو کہ تجارت کی عرض سے برصغیر میں داخل ہوئی تھی جب وہ سیاسی لحاظ سے مستحکم ہوگئی اور ملک کی سیاسی باگ ڈور اپنے ہاتھوں میں لے لی تو ان کو چند مسائل کا سامنا تھا نظم و نسق کو بحال کرنا ، انگریزی زبان اور تہذیب کی ترویج کرنا، ان مسائل سے برد آزما ہونے کے لیے انہوں نے ہندوستان میں نئے ادارے قائم کیے ان اداروں میں قابل ذکر دلی کالج اور فورٹ ولیم کالج ہیں۔ ان میں سے فورٹ ولیم کالج ایک ایسا داره تھا جہاں انگریزوں کو ہندوستان کی زبان سکھائی جاتی تھی اور نہ صرف ہندوستان کی زبان سکھائی جاتی تھی ساتھ ہی وہاں کی معاشرت سے آگاہی بھی فراہم کی جاتی تھی اس کے برعکس دلی کالج کا مقصدیہ تھا کہ ہندوستان کی عوام کو جدید علوم سے آراستہ و پیراستہ کیا جائے اور انہیں جدیدیت کی طرف را عب کیا جائے مختصرا یہ کہ فورٹ ولیم کا مقصد انگریزوں کو ہندوستان میں مزید مستحکم کیا جائے جبکہ دلی کالج کا مقصد ہندوستانی طلبہ کی رہنمائی اور ترقی کے راستے پر گامزن کرنا تھا ایک بات جو دونوں کالجوں میں مشترک تھی وہ یہ کہ دونوں کا لجز میں ذریعہ تعلیم اردو تھا اس لیے نصابی کتابوں کی فراہمی کے لیے ذر یادہ توجہ تراجم پر دی گئی مدرسہ غازی الدین کی عمارت میں ۱۸۲۵ میں دلی کالج کی ابتدا ہوئی اور اس مدرسے میں مذہبی علوم ، فقہ، اور حفظ قرآن کو اہمیت دی تھی ۱۸۲۳ کے اواخر میں مجلس تعلیم عامہ نے کسی مناسب جگہ پر کالج قائم کرنے کا ارادہ کیا لہذا دلی کی مقامی مجالس نے ایک عرضداشت کے ذریعے حکومت سے منظور کروالیا اور مسٹر جے ۔ ایچ ٹیلر کی سرکردگی میں کالج قائم کر دیا گیا۔ دلی کالج کو ایک سرکاری درس گاہ کی حیثیت حاصل تھی اور اس کالج کی حیثیت کو چمکانے میں مسٹر ٹیلر ڈاکٹر اسپرنگر اور مسٹر کارگل کے نام بہت مشہور ہیں یہ تینوں مشرقی علوم کے محقق مصنف اور مبصر تھے اور ہندوستان میں طویل عرصہ کے قیام سے دیسی لوگوں کے مزاج اور نفیسات سے پوری شناسائی حاصل کر چکے تھےکالج کی ترقی و ترویج میں ان تینوں نے نمایاں خدمات سرانجام دیں۔

 مسٹر فلکس بوتر نے مغربی علوم کو رائج کرنے کے لیے دیسی زبان کو وسیلہ بنایا اور دہلی و ر نیکلر ٹرانسلیشن سوسائٹی کے تحت علوم مفیده کی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کروایا مسٹر بوتر کے بعد ڈاکٹر اسپرنگر پرنسل کے عہدے پر فائز ہوئے تو علم و عمل کے دو دھارے آپس میں مل گئے اور ترجمہ وتالیف کے کام کو مزید تحرک حاصل ہوا۔ مسٹر ٹیلر کالج کے قیام سے ۱۸۵۷ تک کالج سے منسلک رہے وہ ایک ماہر تعلیم اور شفیق استاد تھے انہیں طلبہ سے گہری واقفیت تھی قابل احترام استاد کی نظر سے دیکھے جاتے تھے مسٹر ٹیلر طلبہ کو اپنی اولاد کی مانند سمجھتے تھے دلی کالج کو ایک بہترین ادارہ بنانے میں مسٹرٹیلر کا اہم کردار ہے اور ان کی خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا دلی کالج نے ہر موضوع پر کتابیں شائع کیں ان تراجم کے بہترین نتائج برآمد ہوئے دلی کالج میں علم وادب کا صحت ذوق پرورش پانے لگا دلی کالج سرکردہ طلبہ نے تالیف و تصنیف میں دلچسپی لینا شروع کردیا

اردو ادب،اردوزبان،نثر،شاعری، اردو آرٹیکلز،افسانے،نوجوان شعراء کا تعارف و کلام،اردو نوٹس،اردو لیکچرر ٹیسٹ سوالات،حکایات

اپنا تبصرہ بھیجیں