عادل فراز کا تعارف اور شاعری

 




                                   
                            سوال نمبر1۔ آپ کا پورا نام کیا ہے؟

     جواب: سید محمد عادل اور تخلص عادل فراز ہے۔

سوال نمبر2- آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟

جواب: میرا تعلق علی گڑھ اتر پردیش انڈیا سے ہے۔جو ایک علمی و ادبی اور تاریخی شہر ہے۔

سوال نمبر 3- آپ کی تعلیمی قابلیت؟

جواب: ڈپلومہ ان سول انجینئرنگ اے ایم یو علی گڑھ،

بی۔اے(اے ایم یو علی گڑھ)،بی۔ٹی۔سی،(یوپی)

ایم۔اے(اردو) اے ایم یو علی گڑھ سے کر چکا ہوں۔


سوال نمبر4- آپ کو شاعری کا شوق کب ہوا؟

جواب: میں نے جب ہوش سنبھالا تو گھر میں شاعرانہ ماحول پایا خصوصاً محرم میں ہونے والی عزاداری یعنی نوحہ خوانی اور مرثیہ خوانی نے میری طبیعت کو شعر کہنے پر مائل کیا۔

سوال نمبر 5-شاعری میں آپ کے استاد کون ہیں؟

جواب: استاذ الشعراء ڈاکٹر الیاس نوید گنوری جن کا سلسلہ شعر و سخن استاد داغؔ دہلوی تک پہنچتا ہے۔ 

سوال نمبر 6-کون سے شاعر کو پسند کرتے ہیں؟

جواب: افشاں سحر صاحبہ یہ ذرا مشکل سوال ہےکیونکہ اردو ادب میں متعدد شعراء ایسے ہیں جن کی تخلیقات مجھے پسند ہیں لیکن اگر ان میں سے انتخاب کروں اورآپ کو بتاؤں تو ان میں میر تقی میرؔ،مرزا محمد رفیع سوداؔ،میر حسنؔ،میر انیسؔ،مرزا دبیرؔ،حسرتؔ موہانی ،علامہ اقبالؔ اور ان کے بعد جدید شعراء میں شکیبؔ جلالی،ناصر ؔ کاظمی،محسنؔ نقوی،افتخار ؔعارف ،عرفانؔ صدیقی،شہر یارؔ،بشیر بدرؔ وغیرہ ہیں۔ 

سوال نمبر 7۔اور کیوں پسند کرتے ہیں؟

جواب: کیوں پسند ہیں اس سوال کا بہت آسان جواب ہے اس لئے پسند ہیں کہ ان کی شاعری میں جہاں عوام و خواص کے جذبات کی نمائندگی ہے،وہیں ان کی شاعری کا دائرہ محدود نہیں اور خاص بات یہ ہے کہ ان کی شاعری ادب کے تمام تر تقاضوں پر کھری اترتی ہے۔

سوال نمبر 8-اپنے ہم عصر شعراء میں کون سے شاعر کو پسند کرتے ہیں؟

جواب: ہم عصر شعراء میں فرحت احساسؔ،مہتاب ؔ حیدر نقوی،سراجؔ اجملی،شہپر ؔرسول اہم شعراء ہیں۔ 

سوال نمبر 9-شاعری کے علاوہ کسی اور صنف ادب پر قلم اٹھایا؟

جواب: جی! شاعری کے علاوہ نثر لکھنے کا بھی کافی شوق ہے اس سلسلے سے اردو رسائل و جرائد میں میرے سائنسی مضامین چھپتے رہتے ہیں ساتھ ہی افسانچہ نگاری کا بھی شوق ہے۔

سوال نمبر 10-اپنا پسندیدہ کلام سنائیے؟




نعت

مکہ رسولؐ کا ہے مدینہ رسولؐ کا

سب آیاتیں رسولؐ کی کلمہ رسولؐ کا


خوشبو نہ کیوں زبان سے آئے گی دوستو

پڑھتی ہے یہ زبان قصیدہ رسولؐ کا


رونق میرے مکان میں رہتی ہے ہر گڑھی

ہر فرد گھر کا کرتا ہے چرچہ رسولؐ کا


جنت کی کیا بساط ہے میری نگاہ میں

میری نگاہ خاص میں روضہ رسولؐ کا 


اللہ کر رہا ہے ثنا اہل بیت کی

قرآن کے لبوں پہ قصیدہ رسولؐ کا 


(نعت)


سر پہ سایۂ رحمت آسرا محمدؐ کا

بھا گیا ہے نظروں کو راستہ محمدؐ کا


عرش پر قدم ان کے کرسیوں و قلم ان کے

کہکشان‌ِ عالم ہے نقش پا محمدؐ کا


دل کے صحنِ خانہ سے خوشبوئیں سی آتی ہیں

جب زبان کرتی ہے تذکرہ محمدؐ کا


ذکر خود محمدؐ کا کر رہا ہے خالق بھی

تذکرہ ہے عالم میں جا بجا محمدؐ کا


ٹھوکروں میں رکھتا ہے مال و زر زمانہ کے

عاشق نبیؐ ہے جو آشنا محمدؐ کا


غزل



پلٹ کے آئی نہ رونق ہمارے گھر کے لئے

اداسیاں ہی بچی اپنے بام و در کے لئے


وہ آندھیوں سے لڑے کس طرح ثمرکے لئے

یہ مرحلہ بھی بڑا سخت ہے شجر کے لئے


اگر پڑوس میں بھوکے یتیم رہتے ہوں

تو کیسی عید بھلا تیرے ایک گھر کے لئے


جو ایک ساتھ سپیرے لگیں بجانے بین

تو ناگ سر نہ اُٹھائیں گے عمر بھر کے لئے


پرندے چھوڑ گئے آشیاں خزائوں میں

انھیں خیال نہ آیا کبھی شجر کے لئے


گزر گئی ہے وہ بڑھیا جو دیپ رکھتی تھی

دیا جلائے گا اب کون رہ گزر کے لئے


میں اپنے خاک کے پیکر سے خوف کھاتا ہوں

ہوائو !آئو مجھے لے چلو سفر کے لئے


جلا کے اُس کے بدن کو یہ داغ دیتے ہیں

یہ کھیل سارا ستاروں کا ہے قمر کے لئے


خدا کے واسطے ان سے نہ پھیر آنکھوں کو

تڑپ رہے ہیں یہ دیوانے اک نظر کے لئے


غزل


اپنی زمین اور کہیں ہم سجائیں گے

احسان اس جہاں کا نہ ہرگز اُٹھائیں گے


جن کو پتہ نہیں ہیں زمانے کے پیچ و خم

وہ حال پر ہمارے ابھی مسکرائیں گے


جن کا وجود آج خزائوں نے ڈس لیا

ایسے درخت کام چتائوں کے آئیں گے


ہم بے حسی کی راہ میں کب سے ہیں گام زن

پردے سے اپنے چہرے کو کب تک چھپائیں گے


مدت کے بعد یاد رتری دل کو آئی ہے

نقش و نگارخاک پہ تیرے بنائیں گے


بجھ جائیں گے جہان میں باطل کے سب چراغ

عادل ہمارے دیپ ہی بس جگمگائیں گے


غزل


اگر صورت تمہاری اس قدر پیاری نہیں ہوتی

مُحبّت کرنے کی ہم کو بھی بیماری نہیں ہوتی


ہوس کی آگ میں کتنے بدن جل کر جھُلس جاتے

مُحبّت میں اگر شرطِ وفا داری نہیں ہوتی


چُرا لیتی ہے وہ پھولوں کے سارے رنگ اور خوشبو

چمن میں پھربھی تتلی کی گرفتاری نہیں ہوتی


ہمارا یہ لب و لہجہ ہمارے فن کا شاہد ہے

ہمارے جیسے لوگوں سے اداکاری نہیں ہوتی


میں خود بھی وقت کے ہاتھوں میں کب کا بک گےا ہوتا

مرے کردار میں عادل جو خودّاری نہیں ہوتی


سوال نمبر 11-اپنی زندگی کا کوئی دلچسپ واقعہ بیان کریں؟

جواب: میری زندگی کا دلچسپ واقع یہ ہے کہ جب میرا ایک سائنسی مضمون ایک ادبی رسالہ میں شائع ہوا تو ہمارے والد صاحب کے ایک قریبی دوست نے کہا !بیٹا ابھی آپ کی اتنی عمر نہیں کہ آپ اس طرح کے مضامین لکھیں۔اگر لکھنا ہے تو اپنے والد صاحب کے نام سے لکھ دیا کریں۔تاکہ آپ نظر بد کا شکار نہ ہوں۔میں آج تک ان کا مطلب نہیں سمجھ سکا کہ انہوں نے یہ مشورہ مجھے محبت میں دیا تھا یا اور کسی وجہ سے!

سوال نمبر 12-کوئی ایسی شخصیت جس سے ملنے کی خواہش ہو؟

جی! افتخار عارف اور عباس تابش سے ملنے کی خواہش ہے۔

سوال نمبر 13۔پاکستان اور ہندوستان کے شعراءمیں کیا چیز مشترک نظر آتی ہے؟

جواب: ان کا مابعد جدید لہجہ مشترک ہے جو مختلف رنگوں میں دونوں جانب اپن دلکشی بکھیر  رہا ہے۔

سوال نمبر 14۔آپ نے شاعری ہی کا انتخاب کیوں کیا؟

جواب: محترمہ ! میں نے شاعری کا انتخاب اس لئے کیا کہ شاعری نے میرا انتخاب کیا۔میں اپنے ماحول اور گھر کے بارے میں آپ سے عرض کر چکا ہوں کہ کس طرح مجالسِ عزا میں ہونے والی مرثیہ خوانی اور نوحہ خوانی نے میری طبیعت کو سخن گوئی کی طرف متوجہ کیا۔

سوال نمبر 15۔آپ کے خیال میں آپ کی شاعری میں کیا انفرادیت ہے؟

جواب: محترمہ! یہ میں کیسے بتا سکتا ہوں؟؟؟کچھ فیصلے قارئین پر چھوڑدیں تو بہتر ہے لیکن میرا نظریہ یہ ہے کہ عصرِ حاضر میں اردو غزل میں سائنسی مضامین پیش کرنے کا ہنرآنا چاہئے کیونکہ میری نگاہ میں شاعر اور سائنس داں ایک ہی فطرت کے مالک ہوتے ہیں۔چانچہ میری یہی کوشش ہوتی ہے کہ میں شاعری میں سائنسی نکات کا بیان کروں۔


اردو ادب،اردوزبان،نثر،شاعری، اردو آرٹیکلز،افسانے،نوجوان شعراء کا تعارف و کلام،اردو نوٹس،اردو لیکچرر ٹیسٹ سوالات،حکایات

اپنا تبصرہ بھیجیں