مشتاق احمد یوسفی کی وفات

 مشتاق احمد یوسفی کی وفات۔۔

Jun 20, 2018


4 اگست 1923ء اردو کے عظیم مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کی تاریخ پیدائش ہے۔

مشتاق احمد یوسفی ٹونک (بھارت) میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے معاشیات میں ایم اے کیا اور پھر بنکاری کے شعبے کو ذریعہ معاش بنایا۔ وہ کئی بنکوں کے سربراہ رہے اور پاکستان بینکنگ کونسل کے چیئرمین کے عہدے پر بھی فائز رہے۔

مشتاق احمد یوسفی کا شمار اردو کے صف اوّل کے مزاح نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کی تصانیف میں چراغ تلے، خاکم بدہن، زرگزشت اور آب گم کے نام شامل ہیں۔ ظہیر فتح پوری نے ان کی تحریروں کے بارے میں کہا تھا کہ ہم اردو مزاح کے عہد یوسفی میں جی رہے ہیں۔

مشتاق احمد یوسفی کراچی میں مقیم ہیں۔

….

اردو مزاح کا عہدِ یوسفی

اگر مزاحی ادب کے موجودہ دور کو ہم کسی نام سے منسوب کر سکتے ہیں تو وہ یوسفی ہی کا نام ہے۔ – ابن انشاء

…….

طنز و مزاح نے تو مشتاق یوسفی کی تحریروں میں انتہائی عروج کی منزل طے کر لی جو شاید اردو ادب کو میسر ہو سکتی تھی۔ یوسفی کی رسائی اردو نثر کی معراج تک ہوئی ہے۔ اور یہ معراج نثرنگاری کی معراج بھی ہے اور طنز و مزاح کی بھی کہ اسے عالمی ادب کے سامنے فخر و انبساط سے پیش کیا جا سکتا ہے۔

کیا یہ محض اتفاق ہے کہ عصر حاضر کا عظیم ترین صاحبِ اسلوب نثرنگار ان دنوں لندن میں مقیم ہے۔ اردو نثر نے ایسے معجزے کم دیکھے ہیں۔ اور ان معجزوں میں کچھ حصہ مغرب ژرف نگاہی بلکہ ژرف نگاری کا بھی ہے۔ عہدِ جدید کی دین ہے ہمہ جہتی انداز۔ ذرا سی بات میں ہزاروں نت نئے پہلو پیدا کرنا اور اس کے ذریعے ہر سمت میں تخیل کے دروازے کھولنا۔ اور یہی کیفیت ہے مشتاق احمد یوسفی کی تحریروں کی جنہیں صرف مزاح نگاری کے ضمن میں رکھ کر فراموش نہیں کیا جا سکتا کہ اس میں آگہی اور بصیرت ہی نہیں ، ادبی اسلوب کی رمز شناسی اور تہہ داری بھی موجود ہے۔ – ڈاکٹر محمد حسن

….

یوسفی کی جس ادا پر میں بطورِ خاص فریفتہ ہوں ، وہ ہے اس کی اتھاہ محبت۔ یوسفی اپنے کھیت میں نفرت ، کدورت یا دشمنی کا بیج بوتا ہی نہیں ۔۔۔۔

یوسفی دور مار توپ ہیں۔ مگر اس توپ کا گولہ بھی کسی نہ کسی سماجی برائی پر جا کر پڑتا ہے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ وہ کشتوں کے پشتے نہیں لگاتے۔ خود زندہ رہنا چاہتے ہیں۔ دوسروں کو زندہ رہنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔ – سید ضمیر جعفری

….

یوسفی کی تحریروں کا مطالعہ کرنے والا پڑھتے پڑھتے سوچنے لگتا ہے اور ہنستے ہنستے اچانک چُپ ہو جاتا ہے۔ اکثر اس کی آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔ – ڈاکٹر نورالحسن نقوی

ہم اردو مزاح کے عہدِ یوسفی میں جی رہے ہیں۔

– ڈاکٹر ظہیر فتح پوری

(آبِ گم)


20 جون، سنہ 2018ء کو مشتاق احمد یوسفی صاحب کی کراچی میں وفات ہوئی، کل 95 سال کی عمر پائی۔ 20 جون کو سلطان مسجد کراچی میں نماز جنازہ کے بعد ان کو سپرد خاک کیا گیا۔


انتخاب و پیشکش ۔۔۔ شمیم عبداللہ

اردو ادب،اردوزبان،نثر،شاعری، اردو آرٹیکلز،افسانے،نوجوان شعراء کا تعارف و کلام،اردو نوٹس،اردو لیکچرر ٹیسٹ سوالات،حکایات

اپنا تبصرہ بھیجیں