نثر کی اقسام
تحقیق و تحریر:تاج محمد خان
انتخاب و پیشکش: افشاں سحر
نثر کی چار قسمیں ہیں :
ان کو لفظی اقسام بھی کہا جاتا ہے ۔
1 / عاری
2 / مرجز
3 / مسجع
4 / مقفٰی
✍️عاری :
وہ نثر ہے جس میں نہ وزن کی قید ہو نہ قافیہ کی۔ لیکن سنجیدگی ، متانت، سلاست اور فصاحت میں بلند درجہ رکھتی ہو۔ جب نثر کی دنیا میں مسجع وقافیہ کا سکہ چلتا تھا اور مقفیٰ اور مسجع نثر ہی کوصحیح ادبی نثر سمجھا جاتا تھا۔اس وقت نثرکا صحیح آہنگ رکھنے والی نثر کو نثر عاری جیسا نام ہی دیا جاسکتا تھا۔ جدید نقطۂ نظر کے مطابق نثرِ عاری ہی صحیح معنوں میں ادبی نثر ہے۔مثلاً:
’’’تاریخ کے اوراق پر سرسری نظر ڈالنے سے معلوم ہوگا کہ یہ عجائب زار ہمیشہ سے عجیب عجیب تغیرات وحوادث کی آماجگاہ رہ چکاہے۔ قوموں اور ملکوں کا عروج وزوال، عظیم الشان سلطنتوں کی تباہی وبربادی ، نیرنگِ روزگار کے ادنیٰ کرشمے اور نمونے ہیں ۔‘‘
✍️مرجز:
اگر نثر میں شعر کا وزن تو ہو مگر قافیہ نہ ہوتو ایسی نثر کو مرجز کہا جاتاہے۔نثر کے تمام فقروں میں وزن پیدا کرنے کے لیے الفاظ کی ترتیب میں الٹ پھیر کردیاجاتاہے۔ ایک مثال اس طرح ہے:
“قامت موزوں کے روبرو سرورواں ناچیز ہے اور کاکُل پیچاں کے سامنے مشک ختن بے قدر ہے”
✍️مسجع:
بعض کے نزدیک نثرمقفیٰ اور نثر مسجع ہم معنی اصطلاحات ہیں لیکن بعض علمائے ادب نثر مسجع کو نثر مقفیٰ سے مختلف جانتے ہیں ۔ ان کے خیال میں صنف توضیح اگر نثر میں واقع ہو یعنی دوفقروں یاجملوں کے تمام یا بیشتر الفاظ علی الترتیب وزن اور قافیہ میں متفق ہوں تو ایسی نثر کو نثر مسجع کہا جائے گا۔
دریائے لطافت میں سید انشاء نے اس کی مثال میں یہ فقرے لکھے ہیں :
” پونڈا میٹھا اتنا بھلا کہ جس کی بھلائی گمان سے بڑھ کر ہے۔ پونڈا پھیکا اتنا برا کہ اس کی برائی بیان سے باہر ہے۔ ان دونوں جملوں میں تمام الفاظ ہم وزن ہیں “
✍️مقفیٰ:
ایسی نثر جس کے فقروں میں وزن نہ ہو، لیکن قافیہ استعمال کیا گیاہو۔ غالبؔ کے خطوط میں اس کی بہترین مثالیں مل جاتی ہےں ۔ مثال کے طور پرغالبؔ کے درج ذیل اقتباس میں خط کشیدہ الفاظ ہم قافیہ ہیں۔
’’حضرت نے میری گرفتاری کانیا رنگ نکالا۔ بوستانِ خیال کے دیکھنے کا دانہ ڈالا۔ مجھ میں اتنی طاقتِ پرواز کہاں کہ بلا سے اگر پھنس جائوں ۔ دام پر گرکے دانہ زمین پر سے اٹھاؤں ‘‘
✍️معنی کے اعتبار سے بھی نثر کی چار قسمیں ہیں:
1 /دقیق رنگین
2 /دقیق سادہ
3 / سلیس رنگین
4 / سلیس سادہ۔
ان کو معنوی اقسام نثر کہتے ہیں ۔
✍️دقیق رنگین:
ایسی عبارت میں الفاظ اور معنی دونوں ہی مشکل ہوتے ہیں اور اس میں صنائع لفظی ومعنوی سے بھی کام لیاجاتاہے۔ الفاظ آپس میں کسی نہ کسی طرح کی مناسبت رکھتے ہیں ۔
✍️دقیق سادہ:
ایسی عبارت الفاظ اور معنی دونوں کے اعتبار سے مشکل تو ہوتی ہے مگر اس میں رعایت ومناسبات اور صنائع وبدائع نہیں ہوتے ہیں ۔ اس کے الفاظ میں مناسبت بھی نہیں پائی جاتی ہے۔
✍️سلیس رنگین:
اس میں الفاظ اورمعنی دونوں اعتبار سے سہل عبارت ہوتی ہے مگر اس میں مناسبات لفظی اور صنائع وبدائع کا استعمال ہوتاہے۔
4/ سلیس سادہ:
اس میں الفاظ ومعنی دونوں اعتبار سے سہل عبارت ہوتی ہے اور کوئی رعایت لفظی بھی نہیں ہوتا۔