کتابوں پر تبصرہ، آزادی کے بعد اُردو سفر نامہ،اردو سفر ناموں کا تنقیدی جائزہ،اردو سفر نامے بیسویں صدی میں

 کتاب کا نام : آزادی کے بعد اردو سفرنامہ

مصنف کا نام : سعید احمد

سنہِ اشاعت : ۲۰۱۲ء

تحقیق تحریر و پیشکش:افشاں سحر



اردو سفرنامے کی ابتدا انیسویں صدی کی پانچویں دہائی سے ہوئی۔ سفرنامے میں کسی بھی ملک یا شہر کے بارے میں اپنے تجربات، مشاہدات اور تاثرات کو سپردِ قلم کیا جاتا ہے۔ سفرنامہ وہ واحد صنف ہے جس میں بہت سی اصناف کی علمی خوبیاں موجود ہوتی ہیں۔ ’’آزادی کے بعد اردو سفرنامہ‘‘ مصنف ’’سعید احمد‘‘ کی تصنیف ہے۔ انھوں نے اپنی کتاب میں انیسویں صدی کے نصف آخر میں اردو کے نامور ادیبوں کے بہت سے سفرناموں پر تبصرہ کیا ہے۔ ان سفرناموں کو زیادہ مقبولیت حاصل نہ ہوسکی اور کافی عرصے تک ان کو ادب کا حصہ تسلیم نہیں کیا گیا۔ مصنف نے آزادی کے بعد اردو ادب کا پورا منظر تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ سفرناموں میں ہونے والی نمایاں تبدیلیوں، موضوع، ہیئت، تکنیک اور اسلوب پر بہترین انداز میں روشنی ڈالی۔ آزادی کے بعد سفرناموں میں ہونے والی فکری و فنّی تبدیلی کو بیان کیا ہے کیوں کہ اس دور میں ہونے والی تبدیلی خوش آئند تھی اور اس تبدیلی نے سفرناموں کو اردو فکشن کے مدِمقابل لاکھڑا کیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں مصنف نے سفرنامے کی تعریف، اقسام، محرّکات اور اس کی خصوصیات مؤثّر انداز میں بیان کیا ہے۔ مصنف نے قدیم سفرنامہ نگاروں کا ذکر کیا ہے اور ساتھ ہی بیسویں صدی کے نصف اوّل میں آنے والی خوش آئند تبدیلی ’’خواتین سفرنامہ نگاروں کی شمولیت‘‘ پر خوب صورت انداز میں خامہ فرسائی کی ہے۔ آزادی کے بعد اردو سفرناموں میں فکر و فن کا جو تنوّع ہے، اس کی وجوہات و محرّکات پر مؤثّر انداز میں بحث کی ہے اور آزادی کے بعد پاک و ہند کے سفرناموں پر تنقیدی تجزیہ بہتر انداز میں پیش کیا ہے۔

کتاب کا نام : اردو سفرناموں کا تنقیدی جائزہ

مصنف کا نام : خالد محمود

سنہِ اشاعت : ۲۰۱۱ء

تحریر،تحقیق و پیشکش:افشاں سحر

سفرنامہ لکھنے کی ابتدا انیسویں صدی میں ہوئی اب تک کی جانے والی تحقیق کے مطابق ابتدائی سفرناموں پر تاریخ اور جغرافیہ غالب تھے۔ بیسویں صدی کے نصف اوّل میں جو سفرنامے منظرِ عام پر آئے، وہ ادبی انداز میں لکھے گئے تھے۔ زیرِ غور کتاب ’’اردو سفرناموں کا تنقیدی مطالعہ‘‘ مصنف ’’خالد محمود‘‘ نے تحریر کی ہے۔ انھوں نے اپنی کتاب میں سفرنامے کے ابتدائی دور سے عصرِ حاضر تک کے سفرناموں کا تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے غیرمنقسم ہندوستان اور آزادی کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے سفرناموں کا تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے۔ تقسیم کے بعد اردو سفرناموں میں ہونے والی تبدیلی کو بیان کیا ہے کہ تقسیم سے پہلے سفرناموں پر تاریخ و جغرافیہ کا غلبہ تھا اور تقسیم کے بعد سفرنامے کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے اور سفرنامہ نگار سفرنامے کو اپنی ذات کے اظہار کا وسیلہ سمجھتا ہے اور یہیں سے سفرنامے کا فن اپنے اظہار کے وسیلے سے ناول اور افسانے سے نزدیک ہوجاتا ہے۔ انھوں نے بہتر انداز میں سفرنامہ نگاری کے ادوار کا تعین کرتے ہوئے پہلا دور آغاز سے انیسویں صدی کے اختتام تک مقرّر کیا اور دوسرا دور بیسویں صدی کی ابتدا سے ۱۹۴۷ء تک بیان کیا اور تیسرے دور میں تقسیمِ ہند سے تاحال کی سفرنامہ نگاری کا مفصل تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے۔ عام سفرناموں کے ساتھ ساتھ انھوں نے حج کے سفرناموں کا بھی مختصراً جائزہ پیش کیا ہے۔

کتاب کا نام : اردو سفرنامے انیسویں صدی میں

مصنف کا نام : ڈاکٹر قدسیہ قریشی

سنہِ اشاعت : ۱۹۸۷ء

تحریر،تحقیق و پیشکش:افشاں سحر


انیسویں صدی کے آغاز سے ہی اردو میں نئی نثری اصناف کا آغاز ہوگیا تھا۔ سفرنامے لکھے جا رہے تھے مگر افسوس اس بات پر ہے کہ اردو ادب کے اس گراں قدر سرمائے پر کوئی خاص تحقیقی کام نہیں ہوا تھا۔ ڈاکٹر قدسیہ نے اس بات کو محسوس کرتے ہوئے نثر کی اس صنف کی طرف توجہ دی۔ ’’ڈاکٹر قدسیہ‘‘ نے اپنی کتاب ’’اردو سفرنامے بیسویں صدی میں‘‘ کو پانچ ابواب میں منقسم کیا ہے۔ پہلے باب میں انھوں نے سفرنامے کی ابتدا اور ارتقا انگریزی، عربی کے ابتدائی اہم سفرنامے، انیسویں صدی میں سفرنامے اور سفرناموں کی اقسام کو مفصل بیان کیا ہے اور مذہبی سفرناموں کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ انھوں نے انیسویں صدی کے اردو سفرناموں کو محرّکات اور موضوع کے لحاظ سے چار حصوں میں تقسیم کیا ہے اور ذیلی ابواب میں دستیاب ہونے والے سفرناموں کا تعارف پیش کیا ہے اور مذہبی سفرناموں کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ انیسویں صدی کے بعض اہم ادبی سفرناموں کا تفصیلی مطالعہ بھی پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر قدسیہ قریشی نے یوسف خان کمبل پوش، سرسیّد اور شبلی کے سفرناموں کی اہمیت اور معنویت پر خصوصیت سے روشنی ڈالی ہے۔ انھوں نے اپنی کتاب میں سفرناموں کی تاریخی اور تہذیبی قدر و قیمت سے بحث کی ہے۔ ڈاکٹر قدسیہ قریشی نے سفرناموں اور ان کے اسالیب کی اہمیت کا جائزہ لیا ہے اور ان کا تجزیہ کرتے ہوئے بہت سے پہلوؤں کی نشان دہی کی ہے۔

اردو ادب،اردوزبان،نثر،شاعری، اردو آرٹیکلز،افسانے،نوجوان شعراء کا تعارف و کلام،اردو نوٹس،اردو لیکچرر ٹیسٹ سوالات،حکایات

اپنا تبصرہ بھیجیں