جشن آزادی پاکستان کے حوالےجب بھی کچھ لکھا گیا اس کا آغاز ہم عموما کچھ ایسے ہی جملوں سے کرتے ہیں کہ پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے اس کی آزادی کے لیے بزرگوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور ہم ساتھ ہی تاریخی واقعات کا ذکر کرنا ضروری سمجھتے ہیں قائداعظم علامہ اقبال لیاقت علی خان اور جدوجہد آزادی کے لیے کوشاں دیگر شخصیات کا ذکر ان سے محبت اور عقیدت کا اظہار بھی کرتے ہیں لیکن ہمارے لئے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ آج تک ہم اس راہ پر گامزن نہیں ہو سکے کہ جس پر چل کر ہمیں ترقی اور خوشحالی نصیب ہو اور ہم سر اٹھا کر فخر سے یہ کہہ سکیں کہ ہم نےآج سے تہتر سال پہلے قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے سیاسی اصولوں کو سمجھ لیا اور انہیں رہنما بنا کر آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں یا علامہ اقبال کے فلسفے کو سمجھ کر ہم سیکھ چکے ہیں کہ ایک مومن کی کامیاب زندگی گزارنے کے کیا اصول و قوانین ہوتے ہیں اور ایک قوم و ملت کی ترقی کا راز کن اصولوں میں پنہاں ہے لیکن افسوس آج تہتر سال گزرنے کے بعد بھی ہم ان باتوں پر غور نہ کر سکے اور اپنے ذاتی مفاد کو زندگی کا قرینہ بنا لیا جو کہ ایک مومن کی معراج نہیں!پوری قوم کو پاکستان سے بے پناہ محبت ہے اس میں کوئی ابہام نہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس تیز رفتار دور نے غریب پاکستانیوں کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود کر دی ہے اور وہ سوائے فکر معاش کے کچھ نہیں سوچتے آئے دن خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات لوگوں میں بڑھتے ہوئے نفسیاتی مسائل نوجوان نسل کی بے راہ روی لمحہ فکریہ ہے!
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم تحریکِ پاکستان کے مقاصد اور فلسفہ اقبال کی روح کے مطابق نہ پاکستان کو چلا سکے اور نہ اپنی انفرادی زندگی میں اُن مقاصد اور فلسفہ کو مطمئہ نظر رکھ سکے جس کی وجہ سے ہم قیامِ پاکستان کے ثمرات اب تک نہ سمیٹ سکے۔
آپ کی تحریر بلاشبہ بہت اعلیٰ۔
آپ کی قیمتی رائے کا شکریہ
جزاک اللّٰه
Ma Sha Allah, Behtreen tehreer lakin talkh haqeeqat
ماشااللہ بہترین آپ نے اپنے خیالات کا اظہار بہت اچھے طریقے سے کیا 👌👍جشن آزادی مبارک💚💚
بہت ہی خوووووووب اور عمل کی طرف راغب کرتی تحریر، قیامِ پاکستان کے اغراض ومقاصد کی جہتوں کو کھولتی اور ہمیں اس مادرِ گیتی کیلئے بزرگوار ہستیوں کی تگ ودو کے پاس کا احساس دلاتی تحریر۔۔۔۔۔